سینیٹر سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی کا اجلاس ہوا،اجلاس میں معاون خصوصی سی پیک خالد منصور، سینیٹر شیری رحمن،پلوشہ خان ،دنیش کمارو دیگر نے شرکت کی،اجلاس میں سی پیک اتھارٹی ترمیمی بل زیر بحث آیا، سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ سی پیک منصوبوں میں صوبے محرومیت کا شکار ہیں،سی پیک منصوبوں میں صوبوں کے ساتھ کوآرڈینیشن ضروری ہے،معاون خصوصی سی پیک خالد منصور نے کہاکہ سی پیک کے حوالے سے146 چائنیز کمپنیوں سے ڈیل کرتے ہیں، سی پیک کی تمام جوائنٹ ورکنگ گروپ اجلاسوں میں صوبوں کو شریک کیا جاتا ہے،سی پیک اتھارٹی منصوبوں کو سہولت فراہم کر رہی ہے،سی پیک اتھارٹی میں چھ ممبران سکٹورل ہونے ہیں،سی پیک اتھارٹی کیلئے چھ سیکٹورل ممبران ہائر کیے جانے ہیں۔ خالدمنصور نے کہاکہ ہم نے سی پیک اتھارٹی میں ماہر ممبران ہائر کرنے ہیں،اگر آپ چھ ممبران صوبوں کیطرف سے شامل کرنا چاہتے ہیں تو میں اس پروزیر منصوبہ بندی سے مشاورت کے بعد آپکو بتاتاہوں،کمیٹی نے ترمیمی بل پر سی پیک اتھارٹی سے اعتراضات بھی مانگ لیے۔کمیٹی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی میں اراکین پارلیمنٹ کو شامل کرنیکی منظوری دیدی۔ایچ ای سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کی کمیٹی میں عدم شرکت پر کمیٹی نےاظہار برہمی کیا۔اجلاس میں سینیٹر دنیش کمار نے کہاکہ وزیر مواصلات مراد سعید کی گردن میں سریا ہے وہ کمیٹی میں نہیں آتا، مراد سعیدنمبر ون منسٹر پتہ نہیں کیوں ہیں کمیٹی میں آتا نہیں،مراد سعید نے ایک ہزار ارب کیسے بچایا ہے کمیٹی کوبتائیں، مجھے پی ٹی آئی کے کافی دوستوں نے کہاکہ ہم ڈر کے مارے مراد سعید کیخلاف نہیں بولتے آپ بولیں