اسلام آباد کی مقامی عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے صحافی محسن بیگ کی گرفتاری اور غیر قانونی چھاپے کے خلاف دائر درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے آئی جی اسلام آباد کو ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کی ہدایت کردی۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پولیس نے اپنی ایف آئی آر کا ریکارڈ پیش نہیں کیا، مبینہ مغوی کو تاحال ایف آئی اے کے کسی کیس میں گرفتار ہی نہیں کیا گیا، ایف آئی آر کے مطابق محسن بیگ کے گھر غیر قانونی چھاپا مارا گیا متعلقہ افراد چھاپا مارنے کے مجاز نہیں تھے۔
عدالت نے فیصلے میں لکھا کہ مقدمہ 9 بجے درج ہوا اور ساڑھے 9 بجے ایف آئی اے نے بغیر کسی سرچ وارنٹ کے محسن بیگ کے گھر پر چھاپہ مارا، سوا دو بجے تک ایس ایچ او نے ریکارڈ اور غیر قانونی حراست میں رکھے محسن بیگ نہیں پیش کیا، پولیس محسن بیگ کا بیان ریکارڈ کر کے قانون کے مطابق کارروائی کرے۔
دریں اثنا ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ لاہور اور اسلام آباد پولیس نے صحافی محسن بیگ کے گھر پر دوبارہ مشترکہ چھاپہ مارا۔ ذرائع کے مطابق ایف آئی اے ٹیم نے گھر کی تلاشی کے لیے چھاپہ مارا۔
محسن بیگ کی گرفتاری
واضح رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کی درخواست پر حکومت اور وزیراعظم پر تنقید کرنے والے صحافی محسن بیگ کو گرفتار کیا۔
ترجمان محسن بیگ کے مطابق ایف آئی اے اور پولیس کی بھاری نفری نے ایڈیٹر انچیف محسن بیگ کے گھر چھاپہ مارکر گھر کا گھیراؤ کیا اور جب ایف آئی اے سے وارنٹ گرفتاری مانگے گئے تو انہوں نے تلخ کلامی کی، بعد ازاں سادہ لباس اہلکار محسن بیگ کو بغیر وارنٹ اور مقدمہ اندراج کے اپنے ساتھ لے گئے۔
محسن بیگ اور ان کے بیٹے نے گرفتاری کے وقت مزاحمت کی جس کے نتیجے میں ایف آئی اے کا ایک اہلکار زخمی ہوا۔ بعد ازاں اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں محسن بیگ کے وکیل راحیل نیازی نے غیر قانونی حراست کے خلاف درخواست دائر کی تھی۔ جسپر سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے کی اور محسن بیگ کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
محسن بیگ اور بیٹے کے خلاف مقدمہ درج
دوسری جانب اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں درج ہونے والے مقدمے میں محسن بیگ کے بیٹے کو بھی نامزد کیا، جس میں دہشت گردی سمیت دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، جب کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے بھی وفاقی وزیر مراد سعید کی درخواست پر محسن بیگ کے خلاف مقدمہ درج کیا۔
مراد سعید نے صحافی محسن بیگ کے نجی چینل پر بولے گئے متنازع الفاظ کے تناظر میں مقدمہ درج کرایا، جس میں پیکا ایکٹ کی دفعات 20’21/D،500 اور 505 پی پی سی کے تحت درج کیا گیا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق چھاپے و سیزیر کے لیے مجاز عدالت سے وارنٹ حاصل کیے گئے تھے، چھاپے کے دوران محسن بیگ، بیٹے و ملازمین نے ایف آئی اے کی ٹیم پر سیدھی فائرنگ کی جبکہ 2 افسران کو یرغمال بناکر زدوکوب بھی کیا۔
ایف آئی اے کا کہنا تھا کہ محسن بیگ نے بیٹے و ملازمین کے ہمراہ سرکاری ملازمین پر فائرنگ کرکے جرم کا ارتکاب کیا، ملزم کو تھانہ مارگلہ اسلام آباد منتقل کیاگیا تھا۔
بعد ازاں وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط اور حکومتی ترجمان شہباز گل نے محسن بیگ کے گھر چھاپے اور مزاحمت کی ویڈیو سماجی رابطے کی سائٹ ٹویٹر پر شیئر کی اور تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’یہ محسن بیگ کی حقیقت ہے، جو قانون کو سمجھنے کا دعویٰ کرتے ہیں‘۔