سپریم کورٹ نے اسپیکر سندھ اسمبلی آغاز سراج درانی کی آمدن کی تفصیلات طلب کر لی. چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کئی کئی دن وکلاء کو سنتے رہے تو بیس سال زیر التواء کیسز ختم نہیں ہونگے. امریکہ کی طرح تحریری معروضات پر انحصار کرنا ہوگا.
سپریم کورٹ میں سپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی درخواست ضمانت پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی. وکیل سراج درانی سلمان اکرم راجا نے کہا نیب نے سراج درانی کی آمدن کا تعین 2007 سے کیا ہے. سراج درانی نے ٹیکس گوشوارے 2007 سے جمع کرانے شروع کیے ہیں ان کی زندگی 2007 سے پہلے بھی تھی. سراج درانی 1985 سے الیکشن لڑ رہے ہیں، مالدار گھرانے سے تعلق ہے. عدالت نے تمام ملزمان کے وکلاء کو آیندہ سماعت پر دلائل مکمل کرنے کی ہدایت کر دی. چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا سلمان اکرم راجہ صاحب آپ دو دن سے دلائل دے رہے ہیں. آج اخبار میں زیر التواء مقدمات کے حوالے سے ایک آرٹیکل آیا ہے. جسٹس منصور علی شاہ نے کہا امریکہ میں وکیل 30 منٹ دلائل دیتا ہے تو سرخ بتی جل جاتی ہے. چیف جسٹس نے کہا کل اور آج جتنے مقدمات دائر ہوئے اتنے ہی نمٹانے گئے ہیں. مقدمات نمٹانے کی رفتار کو ڈبل کرنا ہوگا. جو بھی اس حوالے سے تجاویز دیتا ہے اس کا جائزہ لیتے ہیں. عدالت نے مزید سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی