حکومت کا اداروں پر تنقید قابل دست اندازی جرم قراردینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے الیکٹرانک جرائم روک تھام ایکٹ 2016 میں ترمیم کےآرڈیننس کی منظوری دے دی۔۔۔ فوج، عدلیہ دیگراداروں کے خلاف نفرت انگیزمہم چلانے پرایکشن ہوگا۔۔ 3 سے 5سال تک قید تک کی سزا دی جاسکےگی۔۔۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی جانب سے وفاقی کابینہ کو بھیجی گئی سمری میں کہا گیا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین مساوات اورآئین کا آرٹیکل 25(1) قانون کے مساوی تحفظ کی ضمانت دیتا ہے۔ تیزی سے بدلتی ہوئی صورتحال کےمشاہدے میں سامنے آیا ہے کہ الیکٹرانک اورڈیجیٹل میڈیا کا رائے عامہ اورسماجی طرزعمل پر کردار میں اضافہ ہوا ہے۔ ان ارتقائی حالات کے پیش نظرلاء ڈویژن نے الیکٹرانک جرائم روک تھام ایکٹ 2016 میں ترامیم کا مسودہ تیارکیا ہے۔
وفاقی کابینہ نے سرکولیشن سمری کےذریعے الیکٹرانک جرائم روک تھام ایکٹ 2016 میں ترمیم کے آرڈیننس کی منظوری دے دی۔۔۔آرڈیننس کےتحت اداروں پر تنقید قابل دست اندازی جرم قراردے دیا گیا۔۔ فوج، عدلیہ دیگراداروں کے خلاف نفرت انگیز مہم چلانے پرکارروائی ہوگی۔۔۔ اداروں پرتنقید کرنے والوں کو3 سے 5سال تک قید تک کی سزا دی جاسکےگی۔۔۔
وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ٹوئٹرپیغام میں کہا ہے کہ سوشل میڈیا پرلوگوں کی عزت اچھالنے کو قابل تعزیرجرم قرار دے دیا گیا ہے۔ عدالتوں کوپابند کیا گیا ہے کہ فیصلہ چھ ماہ میں کیا جائے۔