سپریم کورٹ میں سول ایوی ایشن اور افواج پاکستان کے جیٹ فیول کی غیر قانونی فروخت کا کیس سپریم کورٹ نے نیب اور شیل کمپنی کو عدالت کی معاونت کا حکم دے دیاسپریم کورٹ نے حکم دیا معاونت کریں کہ عدالت پراسیکیوشن کے معاملات میں مداخلت کر سکتی ہے یا نہیں،معاونت کریں کہ جیٹ فیول کی فروخت مارکیٹ میں کیوں نہیں کی جا سکتی شیل کمپنی کے وکیل نے کہا کہ جیٹ فیول اور سپر کیروسین آئل کی ترسیل کا اختیار صرف پاکستان اسٹیٹ آئل اور شیل کمپنی کے پاس ہےپی ایس او کے ملازم بریگیڈیئر ریٹائرڈ ذولفقار علی نے نیب سندھ کے کرنل سراج کو شیل کمپنی کی شکایت کی نیب نے پی ایس او کی زبانی شکایت پر کارروائی شروع کر دی، پی ایس او خود بھی جیٹ فیول اور کیروسین آئل پرائیویٹ مارکیٹ میں فروخت کرتی رہی جس پر چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا دو غلطیاں ایک کام کو درست ثابت نہیں کر سکتیں، نیب نے دھوکہ دہی اور اختیارات کے ناجائز استعمال کا کیس بنایانیب عدالت کو متاثر کرنے میں ناکام ہو رہی ہےاگر جیٹ فیول کی فروخت پر ممانعت تحریری نہیں تو بھی اس کا ادراک ضروری ہے جسٹس سجاد علی شاہ نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کو حقائق بتائیں کہ کمپنیز کا جیٹ فیول مارکیٹ میں فروخت کرنا کیسے غیر قانونی ہے؟ اگر چینی کی قیمت عام مارکیٹ میں بڑھتی ہے تو اس پر نیب کیا کارروائی کرتی ہے؟ کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی گئی