اسلام آباد ڈی چوک ،ریڈ زون میں کوئی جلسہ یا اجتماع نہیں ہوگا،اسلام آباد ہائی کورٹ

پارلیمینٹ ممبران اور سیاسی کارکنوں کے درمیان کانسٹیٹیوشن ایونیو پر ممکنہ تصادم کے خدشات کو دور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے ریڈ زون میں کسی بھی سیاسی اجتماع کے خلاف فیصلہ سنایا ہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، ایوان صدر اور وزیراعظم آفس سمیت اہم سرکاری ادارے موجود ہیں پارلیمینٹ ممبران اور سیاسی کارکنوں کے درمیان کانسٹیٹیوشن ایونیو پر ممکنہ تصادم کے خدشات کو دور کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے ریڈ زون میں کسی بھی سیاسی اجتماع کے خلاف فیصلہ سنایا ہے جہاں پارلیمنٹ ہاؤس، سپریم کورٹ، ایوان صدر اور وزیراعظم آفس سمیت اہم سرکاری ادارے موجود ہیں۔اس کے علاوہ سندھ ہاؤس، پنجاب ہاؤس، بلوچستان ہاؤس، خیبرپختونخوا ہاؤس، الیکشن کمیشن آف پاکستان، سپریم کورٹ ججز کی رہائش گاہیں اور دیگر اہم تنصیبات بھی ریڈ زون میں واقع ہیں۔جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے قانون سازوں اور کارکنوں کی جانب سے سندھ ہاؤس پر حملے کے بعد وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں حکومت کی جانب سے مشتعل مظاہرین کو سنبھالنے میں ناکامی کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’سندھ ہاؤس ایک بہت ہی حساس علاقے میں ہے جہاں چیف جسٹس ہاؤس، وزرا کالونی اور اہم رھائش گاہیں ہیں، پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ لوٹوں کو کہیں اور شفٹ کر لے ورنہ پورا مہینہ تماشا لگا رہے گا، ہم کس کس کو روکیں گے‘۔ حکمران جماعت نے اعلان کیا کہ وہ اپنے قائد عمران خان کی حمایت کے لیے اور بظاہر پارٹی کے قانون سازوں کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکنے کے لیے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر 10 لاکھ افراد کا جلسہ منعقد کرے گی۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے پی ٹی آئی کے عوامی اجتماعات کو عوامی ریفرنڈم قرار دیتے ہوئے کہا کہ جو لوگ اپنا ووٹ ڈالنا چاہتے ہیں انہیں پارلیمنٹ ہاؤس پہنچنے کے لیے پی ٹی آئی کے 10 لاکھ سے زائد حامیوں سے گزرنا پڑے گا اور واپسی پر اسی ہجوم کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دوسری جانب اپوزیشن اتحاد نے بھی خبردار کیا کہ وہ اپنے حامیوں کے سیلاب کے ساتھ ڈی چوک پر آ جائیں گے۔ وکیل محمد آصف گجر کی ذریعے دائر درخواست کو نمٹاتے ہوئے آئی ایچ سی کے جسٹس عامر فاروق نے مشاہدہ کیا کہ سیاسی، مذہبی یا سماجی اجتماع ہر مہذب معاشرے میں ایک معمول ہے، لیکن یہ ضروری ہے کہ وہ قانونی، پرامن اور بغیر ہتھیاروں کے ہوں اور آئین اور قانونی دفعات کے مطابق ہوں۔

 

About admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے