واشنگٹن میں امریکی کاروباری رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جوبائیڈن نے کہا کہ تمام نیٹو ممالک اور بحرالکاہل میں(روس سے متعلق) ایک متحدہ محاذ موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے کسی حد تک متزلزل ردعمل کے سوا آسٹریلیا اور جاپان سمیت کواڈ کا ولادیمیر پیوٹن کی جارحیت سے نمٹنے کے لیے مضبوط مؤقف ہے۔جوبائیڈن نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے خلاف متحدہ محاذ کے لیے نیٹو، یورپی یونین اور اہم ایشیائی شراکت داروں سمیت امریکا کی زیر قیادت اتحاد کی تعریف کی۔اس میں وہ پابندیاں بھی شامل ہیں جن کا مقصد روس کی کرنسی کو کمزور کرنا اور بین الاقوامی تجارت اور ہائی ٹیک اشیا تک رسائی کو محدود کرنا ہے۔تاہم، کواڈ گروپ کے ساتھی اراکین آسٹریلیا، جاپان اور امریکا کے برعکس بھارت روسی تیل کی خریداری جاری رکھے ہوئے ہے اور اس نے اقوام متحدہ میں ماسکو کی مذمت کرنے کے لیے ووٹنگ میں شامل ہونے سے بھی انکار کر دیا۔جو بائیڈن نے کہا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نیٹو کو تقسیم کرنے کی امید کررہے تھے لیکن اس کے برعکس نیٹو اتحاد آج سےپہلے کبھی اتنا مضبوط اور متحد نہیں نظر آیا۔مغربی ممالک اس وقت روس کو تنہا کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن بھارتی آئل ریافئنریز نے مبینہ طور پر رعایتی روسی تیل کی خریداری جاری رکھی ہوئی ہے۔بھارتی حکومت کے ایک عہدیدار نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ بھارت دنیا میں بطور خام تیل کا تیسرا سب سے بڑا صارف اپنی ضروریات کا تقریباً 85 فیصد درآمد کرتا ہے، روس اس میں سے ایک فیصد سے بھی کم معمولی مقدار فراہم کرتا ہےتاہم انہوں نے مزید کہا کہ لیکن اب یوکرین کے تنازع کے بعد تیل کی قیمتوں میں اضافے نے اب ہمارے چیلنجز میں اضافہ کر دیا ہے، بھارت کو توانائی کے مسابقتی ذرائع پر توجہ مرکوز رکھنا ہوگی اجلاس سےخطاب میں جو بائیڈن نےمزید کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین کے پاس بائیولوجیکل اور کیمکل ہتھیار ہونے کے جھوٹے الزام سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ولادیمیر پیوٹن خود ان ہتھیاروں کے استعمال کا ارداہ رکھتے ہیں۔ جوبائیڈن نے کہا کہ ولادیمر پیوٹن تنہا ہوچکے ہیں اور اب وہ نئے جھوٹے الزامات کا استعمال کررہے ہیں جس میں یہ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ امریکا میں ہمارے پاس بائیولوجیکل ہتھیار ہیں جبکہ یورپ میں کیمکل ہتھیار موجود ہیں، یہ بالکل درست نہیں، میں آپ کو ضمانت دیتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ولادیمیر پیوٹن یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ یوکرین کے پاس بھی بائیولوجیکل اور کیمکل ہتھیار موجود ہیں، یہ ایک واضح علامت ہے کہ وہ خود ان دونوں کو استعمال کرنے پر غور کر رہے ہیں، وہ ماضی میں بھی کیمیائی ہتھیار استعمال کر چکے ہیں اور ہمیں اس سے محتاط رہنا چاہیے کہ کیا ہونے والا ہے۔ جوبائیڈن نے امریکی کاروباری برادری کو انٹیلی جنس کی تنبیہ سے متعلق آگاہ کرتے ہوئے روس کے بڑھتے ہوئے سائبر خطرے کی جانب اشارہ کیا، انہوں نے کمپنیوں پر زوردیا کہ وہ فوری طور پر دفاع کی تیاری کریں کیونکہ پابندیوں کے ردعمل میں یہ روس کی جوابی کاروائی کا حصہ ہوسکتا ہے۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنکسی نے روسی صدر ولادیمیر پیٹون سے دوبارہ مذاکرات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کے بغیر یہ سمجھنا ناممکن ہے کہ وہ کس قیمت پر جنگ کے خاتمے کے لیے راضی گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کا ملک روس کے الٹی میٹم کے سامنے کبھی نہیں جھکے گا اور براہ راست روسی حملے کی زد میں آنے والے شہروں بشمول کیف، ماریوپول اور خارکیو پر روسی قبضے کو قبول نہیں کیا جائے گا۔
دریں اثنا یوکرین کی فوج نے دعویٰ کیا کہ روسی افواج کے پاس موجود گولہ بارود اور خوراک کا ذخیرہ 3 دن سے زیادہ نہیں چلے گا اور ان کو دستیاب ایندھن کی بھی یہی صورتحال ہے۔حکام نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ تقریباً 300 روسی فوجیوں نے سومی علاقے کے ضلع اوختیرکا میں احکامات پر عمل کرنے سے انکار کر دیا۔ تاہم ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔