اسلامی ممالک کسی بلاک میں جانے یا جنگ کا حصہ بننے کی بجائے متحد رہیں: وزیراعظم

اسلام  آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کا آغاز ہوگیا۔

48 ویں او آئی سی  وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ،  مبصرین اور مہمان شریک  ہیں۔

اجلاس  میں کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سمیت 140 قراردادیں پیش کی جائیں گے جب کہ دہشتگردی اور تنازعات کا حل ایجنڈے میں سرفہرست ہیں۔

وزیراعظم عمران خان کا خطاب

او آئی سی کونسل اجلاس  سے خطاب میں وزیراعظم  عمران خان نے کہا کہ مسلمان ڈیڑھ ارب ہیں لیکن انہیں اہمیت نہیں دی جارہی، تمام مسلمان ممالک کی اپنی اپنی خارجہ پالیسی ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کو دہشتگردی کے ساتھ جوڑا گیا، مذہب کا دہشتگردی سے کوئی تعلق نہیں، اسلاموفوبیا ایک حقیقت ہے، ہمیں اپنا بیانیہ آگے بڑھانا ہوگا، نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا کی سوچ میں اضافہ ہوا، اسلاموفوبیا کے خلاف اقوام متحدہ میں تاریخی قرارداد منظورہوئی۔

وزیراعظم  کاکہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران ہے، وہاں کے لوگ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کوئی ڈکٹیٹ کرے،40 سال ہوگئے ہیں کوئی قوم افغانستان کی طرح متاثرنہیں ہوئی۔

وزیراعظم  کا اسلامی ممالک کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ

انہوں  نے مزید کہا کہ بھارت کشمیر میں باہر سے لوگوں کو  لاکر مسلمانوں کو اقلیت بنارہا ہے،  بھارت نے غیرقانونی طورپرکشمیرکا خصوصی اسٹیٹس ختم کیا۔

اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے روس یوکرین جنگ بندی کےلیے او آئی سی اور چین کی مشترکا کوششوں کی تجویز  دی اور اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنےکا مشورہ دیا۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں۔

About admin

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے