ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ، صدر مملکت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنادیا۔
سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے متفقہ فیصلہ دیا کہ تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے کی ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی 3 اپریل کی رولنگ اور وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر کی جانب سے قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا آئین سے متصادم تھا جس کے بعد سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی بحال کردی۔
سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسپیکر فوری طور پر قومی اسمبلی کا اجلاس بلائیں، قومی اسمبلی اجلاس ہرصورت 9 اپریل صبح 10:30 بجے سے پہلے بلایا جائے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں مزید کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہفتے کو صبح 10 بجے کرائی جائے، ووٹنگ کرائے بغیر اسمبلی کا اجلاس ملتوی نہ کیا جائے، صدر کی نگران حکومت کے احکامات کالعدم قرار دیے جاتے ہیں، تحریک عدم اعتماد منظور ہو جاتی ہے تو اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کرے۔ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اسی اسمبلی اجلاس میں وزیراعظم کا انتخاب کیا جائے، اسپیکر سمیت تمام حکام پابند ہیں کہ سپریم کورٹ کے حکم پر فوری عملدرآمد کریں۔
عدالت نے متفقہ فیصلے میں کہا کہ کسی ممبر کو ووٹ کاسٹ کرنے سے روکا نہیں جائے گا، تحریک عدم اعتماد ناکام ہو تو حکومت اپنے امور انجام دیتی رہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ عمران خان اور ان کی کابینہ کو عہدوں پر بحال کیا جاتا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالت کا 3اپریل کا صدر اور وزیراعظم کے کسی بھی حکم کے عدالت کے آرڈر سے مشروط ہونے کا حکم فعال رہے گا، عدالت کا یہ حکم مذکورہ اقدامات کی تکمیل تک اسپیکر پر بھی لاگو رہے گا۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے اس اہم ترین کیس کی سماعت کی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل بھی شامل تھے۔